اُردُو

جارجیا میں نیٹو کے حمایت یافتہ مظاہروں نے جنوبی قفقاز میں ایک اور "کلر ریولوشن" کے امکان کو بڑھا دیا

یہ 18 مئی 2024 کو انگریزی میں شائع ہونے والے اس ارٹیکل کا 'NATO-backed protests in Georgia raise prospect of another 'color revolution' in South Caucasus' اردو ترجمہ ہے

جارجیا کے ملک میں 'غیر ملکی ایجنٹوں کے قانون' کی حتمی منظوری کے خلاف مظاہرے اس ہفتے دارالحکومت تبلیسی میں ایک بار پھر پھوٹ پڑے۔ یہ بل جس کے لیے ضروری ہے کہ وہ تنظیمیں جو بیرون ملک سے اپنی 20 فیصد سے زیادہ فنڈنگ حاصل کرتی ہیں ایک غیر ملکی طاقت کے مفادات کی نمائندگی کرنے کے طور پر رجسٹر ہوں گی اس منگل کو بھاری اور سخت سیکیورٹی میں منعقد ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں اس سے حتمی طور پر پڑھ کر سنایا گیا اور منظور کیا گیا۔ اگرچہ صدر سلوم زورابیچولی اس اقدام کو ویٹو کریں گے لیکن اس کے حامیوں کے پاس اس کے فیصلے کو بدلنے کے لیے کافی ووٹ ہیں۔

سموار 13 مئی 2024 کو جارجیا کے شہر تبلیسی میں "روسی قانون" کے خلاف اپوزیشن کے احتجاج کے دوران پولیس پارلیمنٹ کی عمارت کے آس پاس کے علاقے سے نکلتے ہوئے مظاہرین دیکھ رہی ہے۔ [اے پی فوٹو/ زراب سرٹسوڈز] [AP Photo/Zurab Tsertsvadze]

مخالفین کا دعویٰ ہے کہ یہ قانون کریملن کے اقدامات کا حصہ ہے۔ روسی حکومت نے کئی سال قبل بھی اسی طرح کا ایک اقدام نافذ کیا تھا اور حکمراں جارجیائی ڈریم (جی ڈی) پارٹی کو ماسکو نواز قرار دیا گیا تھا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ' فک پیوٹن'، 'غلام'، 'روسی'۔ امریکہ اور یورپی یونین دونوں نے روس کے ساتھ اتحاد کرنے پر حکومت کی مذمت کی ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق اس ہفتے ہونے والے بڑے اجتماعات کی تعداد 'دسیوں ہزار' میں ہے۔ ویڈیو کلپس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فساد مخالف پولیس لاٹھیوں، ڈھالوں اور آنسو گیس سے لیس ہے اور ہجوم کو پیچھے دھکیل رہی ہے اور پرتشدد طریقے سے لوگوں کو گھسیٹ رہی ہے۔ کئی درجن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں دو امریکی اور ایک روسی شہری بھی شامل ہے۔ مظاہرین نے بڑے چوراہوں کو بند کر دیا ہے اور شہر کے مرکز میں کیمپ قائم کر دیے ہیں۔ متعدد یونیورسٹیوں کے طلباء نے 14 مئی کو ایک روزہ ہڑتال کی۔

اسی دن مظاہرین نے رکاوٹیں توڑنے اور پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی جہاں ایک درجن یا ایک درجن سے زیادہ قانون ساز وں نے ہنگامہ برپا کر دیا تھا اور انکے درمیان جسمانی لڑائی ہوئی۔ مزید یہ کہ وہ قانون پر ووٹنگ کو روکنے یا الٹنے کی کوشش میں میدان میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتے تھے۔

جغرافیائی لحاظ سے اہم جنوبی قفقاز کے اس چھوٹے سے ملک میں رونما ہونے والے واقعات ایک ابھرتے ہوئے 'کلر ریولوشن ' کی نشان دھی کرتے ہیں۔ سنہ 2000 کی دہائی کے دوران سابق سوویت ممالک میں امریکی اور نیٹو کی حمایت یافتہ مظاہروں نے جنہیں ہمیشہ 'جمہوریت نواز' تحریکوں کا نام دیا جاتا تھا بار بار روس کے ساتھ وابستہ سمجھی جانے والی حکومتوں کا تختہ الٹ دیا۔ ان کارروائیوں نے مختلف رنگ اختیار کیے جارجیا نے 2003 میں اسے 'روز ریولوشن ' کا نام دیا۔

'کلر ریولوشنز' ہمیشہ متوسط طبقے کی مراعات یافتہ پرتوں پر مبنی تھے اور اشرافیہ کے کھلے عام نیٹو نواز دھڑے کو اقتدار میں لائے جس نے بعد میں تباہ کن مارکیٹ اصلاحات نافذ کیں اور تمام مخالفین کو دبایا۔ جارجیا کے 'روز ریولوشن ' کے صدر میخیل ساکاشویلی کو بالآخر بدعنوانی اور قیدیوں کے ساتھ پرتشدد بدسلوکی کے الزامات سے بچنے کے لئے یوکرین بھاگنا پڑا۔ وہاں اسے کیف کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت نے تحفظ فراہم کیا جو اسی طرح کے واقعات کے ذریعے اقتدار میں لائی گئی تھی۔

تبلیسی میں کئی ہفتوں سے جاری مظاہرے اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل ہو رہے ہیں۔ سڑکوں پر مظاہروں کی منصوبہ بندی کرنے والی این جی اوز حزب اختلاف کی جماعتیں اور 'سول سوسائٹی' کے کارکن جارجیائی ڈریم پارتی کو پسپا کرنے اور امریکہ کے ساتھ زیادہ ماتحت تعلقات کے لئے دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں یا اگر یہ اس سے نہیں ہوتا تو اسے اقتدار سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔ سی این این سے بات کرتے ہوئے یورپی یونین میں جارجیا کی سابق سفیر نیٹلی سبناڈزے نے کہا کہ 'اگر یہ حکومت ابھی اس بل کو واپس نہیں لیتی ہے جب کہ ان کے پاس اب بھی موقع ہے تو ان کے لئے انتخابات تک پہنچنا مشکل ہو جائے گا. یہ اس وقت تین جہتی کفیت میں ہے. '

امریکہ اور یورپی یونین نے غیر ملکی ایجنٹوں کے قانون کی منظوری پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے جس سے جارجیا کے 'سول سوسائٹی'، 'جمہوریت کی حامی'، 'انسانی حقوق' کی تنظیموں کے نیٹ ورک کو امریکہ اور یورپی یونین کی مالی اعانت سے چلنے والے محاذوں کے طور پر بے نقاب کیا جاسکتا ہے۔

 نائب وزیر خارجہ جم اوبرائن نے منگل کے روز خبردار کیا کہ ان کا ملک اب ایک 'اہم موڑ' پر پہنچ چکا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے اب امریکہ کا اتحادی نہیں سمجھا جائے گا۔ اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہ امریکہ نے جارجیا میں اربوں ڈالر مصارف کیے ہیں اوبرائن نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن موجودہ حکومت کے لئے مالی اعانت بند کرنے کی تیاری کر رہا ہے جسے 'اب شراکت دار نہیں بلکہ مخالف سمجھا جاتا ہے۔

یورپی یونین جس میں جارجیا شامل ہونے کی کوشش کر رہا ہے نے اشارہ دیا ہے کہ وہ جنوبی قفقاز کے ملک کو اپنی درجہ بندی میں داخل کرنے کے عمل کو روک دے گا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل اور توسیع کمشنر اولیور ورہیلی نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ یہ قانون 'یورپی یونین کے بنیادی اصولوں اور اقدار کے مطابق نہیں ہے۔

برطانیہ کی وزیر برائے یورپ نصرت غنی نے وعدہ کیا کہ جارجیا کے عوام اس قانون کے خلاف اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک وہ اسے واپس نہیں لیتے انہوں نے خبردار کیا کہ غیر ملکی ایجنٹوں کے خلاف بل ملک کی بقا کے لیے ایک 'وجودی خطرہ' ہے۔

سفارتی پروٹوکول کی غیر معمولی خلاف ورزی کرتے ہوئے لٹویا، لتھوانیا، ایسٹونیا اور آئس لینڈ کے وزرائے خارجہ نے بدھ کے روز تبلیسی کا دورہ کیا اور احتجاج میں شرکت کی۔ ایسٹونیا کے وزیر خارجہ مارگس ساہکنا نے اپنے ایکس پیج پر مظاہرین کے ہمراہ اپنی فوٹیج پوسٹ کرتے ہوئے وہاں اپنی موجودگی پر فخر کا اظہار کیا۔ یہ بیلاروس کے وزیر خارجہ سرگئی ایلینک کے واشنگٹن میں حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت اور سیلفی لینے کے مترادف ہوگا۔

برسراقتدار جارجیائی ڈریم (جی ڈی) پارٹی کئی سالوں تک واشنگٹن اور برسلز کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کی کوششوں کے بعد بھی روس کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے لیکن اب ایک جال میں پھنس گی ہے۔ یوکرین میں جنگ بھڑکانے کے لیے نیٹو کی توسیع کو مورد الزام ٹھہرانے والے وزیر اعظم اراکلی کوباخیدزے نے مغربی اتحاد کو 'جنگ کی عالمی جماعت' قرار دیا ہے۔ وہ جارجیائی حکمران اشرافیہ کے اندر موجود خوف کا اظہار کرتے ہیں اور جو آبادی میں زیادہ وسیع پیمانے پر پائے جاتے ہیں کہ ان کے لئے آگے کیا ہونے والا ہے۔

تاہم جیسا کہ وائٹ ہاؤس اور یورپی یونین کے ساتھ ایک دہائی سے زیادہ کے قریبی تعلقات ظاہر کرتے ہیں اگر جارجیائی ڈریم امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ کسی طرح کے قابل قبول معاہدے پر پہنچ سکتا ہے تو یہ پھر کریں گے اور امریکہ جنوبی قفقاز میں 'روس نواز' افواج پر اپنا کنٹرول قائم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ وزیر خارجہ اوبرائن جو اس ہفتے تبلیسی پہنچے نے پارٹی کے ارب پتی فنانسر بڈزینا اونیشولی سے ملاقات کرنے کی کوشش کی۔ اب تک مبینہ طور پر اسے مسترد کر دیا گیا ہے۔

حکمراں جماعت طویل عرصے سے امریکہ اور روس کے درمیان درمیانی راستہ اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن یوکرین میں نیٹو اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع اور مشرق وسطیٰ میں ایران کے خلاف براہ راست تصادم کی تیاریوں کی وجہ سے اس طرح کے توازن کی بنیاد تقریبا مکمل طور پر کمزور ہو گئی ہے۔

گزشتہ سال کے موسم خزاں میں ملک کی سکیورٹی سروسز نے حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے مغرب کی مالی اعانت سے چلنے والی ایک سازش کو بے نقاب کرنے کی اطلاع دی تھی۔ 'غیر ملکی ایجنٹوں کا قانون' اسی تناظر میں ابھرتا ہے۔ اس کا فوری ہدف امریکہ اور نیٹو سے وابستہ تنظیمیں اور افواج ہیں جن سے جارجیائی اشرافیہ کے ایک حصے کو ڈر ہے کہ وہ ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

تاہم اس سے اس بل کو کم رجعتی نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح کے اقدامات سوشلسٹوں اور دیگر گروہوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیے گئے ہیں جو بہت بائیں بازو کے سمجھے جاتے ہیں۔ اس وقت یوکرین کے ٹراٹسکیسٹ بوگدان سیروتیوک جو سامراج اور روسی اور یوکرینی قوم پرستی دونوں کے خلاف ایک لڑاکا ہیں یوکرین میں کریملن کے 'غیر ملکی ایجنٹ' ہونے کے الزام میں جیل میں بند ہیں۔

تاہم جارجیا میں ہونے والے مظاہرے ترقی پسند مواد سے عاری ہیں۔ مظاہرے میں 'آزادی' 'جمہوریت' 'یورپی مستقبل' اور 'روسی غلاموں' کے خلاف نعرے اس مطالبے کے مترادف ہیں کہ جارجیا خود کو امریکی اور یورپی حکمران طبقوں کی مکمل کٹھ پتلی میں تبدیل کرے اور یہ روس کے خلاف جنگ کا ایک اور میدان بن جائے۔

اس کا نتیجہ صرف تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ ایک اور سامراجی حمایت یافتہ 'انقلاب' کی صورت میں جارجیا کا مستقبل یوکرین کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں انتہائی دائیں بازو کی سی آئی اے کے زیر انتظام حکومت نے روس کے خلاف مغرب کی پراکسی جنگ میں عوام کو خون ریزی میں دھکیل دیا ہے۔ حکومت کی تمام مخالفت کو پرتشدد طریقے سے دبایا جا رہا ہے۔ فاشسٹ یاداشتیں یوکرین کی ریاست کا نظریہ بن چکی ہے۔

جارجیا میں امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے مفادات کا جمہوریت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ان کا تعلق اپنے اسٹیٹیجک اور معاشی مفادات کو آگے بڑھانا ہے جیسا کہ دنیا کی ایک بار پھر اَسَرے نو سامراجی تقسیم۔ کئی دہائیوں سے مغربی افواج اور خفیہ ایجنسیاں اس ملک کے ساتھ تعلقات استوار کر رہی ہیں۔ سنہ 2015 میں وہاں نیٹو کا مشترکہ تربیتی اور تشخیصی مرکز قائم کیا گیا تھا۔ 2018 میں امریکی فوج نے جارجیائی دفاعی تیاری پروگرام قائم کیا۔ امریکی فوجی رہنماؤں نے اپنے جنگی مقاصد میں ملک کی مرکزیت کے بارے میں بار بار بات کی ہے۔

یہ خطہ اہم تجارتی اور توانائی کے راستوں پر روسی کنٹرول کو توڑنے کے طور پر بھی قابل قدر ہے۔ مغربی طاقتیں کئی اہم منصوبوں کی مالی اعانت میں مرکزی طور پر ملوث رہی ہیں - اناکلیا میں گہرے پانی کی بحیرہ اسود کی بندرگاہ کی تعمیر جارجیا سے یورپی یونین تک ایک برقی لائن کی تعمیر جو یورپی مارکیٹ کو قابل تجدید وسائل سے بجلی فراہم کرے گی اور مشرق-مغرب فائبر آپٹک کیبل بچھانا جو ایشیا اور یورپ کو ایک ساتھ جوڑتا ہے روس کو بائی پاس کرتے ہوئے۔

تبلیسی مظاہروں کا سماجی اور سیاسی کردار غربت، عدم مساوات، روزگار کے تحفظ، کام کی زیادتی، افراط زر یا کسی بھی دوسرے مسائل جو محنت کش طبقے کی بھاری اکثریت کو در پیش ہیں انکے نعروں کی ان مسائل سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتا ہے ۔ یہ مسائل اس لئے نہیں اٹھائے جاتے کیونکہ سڑکوں پر احتجاج پر آئے ہوئے افراد کے لئے یہ کوئی بڑی تشویش نہیں ہیں۔

یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد ملک میں دولت مند روسیوں کی بڑی تعداد کی آمد پر مظاہرین میں سے روس مخالف جذبات بھی متوسط طبقے کی ناراضگی سے جڑے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران ہزاروں افراد اپنے جنوبی ہمسایہ ملک کی طرف ہجرت کر چکے ہیں جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور رئیل اسٹیٹ اور لگژری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ صرف 3.7 ملین تک آنے والی پرتوں کے پاس وسائل ہیں۔ وہ اس وقت تک ہجرت نہیں کر سکتے تھے جب تک کہ وہ غیر ملکی فرموں کے لئے کام نہ کرتے ہوں غیر ملکی کھاتوں میں کافی بچت نہ رکھتے ہوں یا کسی نئے ملک میں آرام سے خود کو قائم کرنے کے لئے ضروری رابطے نہ رکھتے ہوں۔ دوسرے لفظوں میں، وہ پہلے ہی وہ حاصل کر چکے ہیں جو جارجیا کا متوسط طبقہ جو فی کس مجموعی قومی آمدنی والے ایسے ملک میں پھنسا ہوا ہے جو یورپ میں سب سے کم ہے وہ چاہتا ہے جو اُس کے پاس ہے وہ اور بھی زیادہ چاہتا ہے.

معاشی اور سماجی مطالبات مظاہروں سے غائب ہیں لیکن عسکری حب الوطنی بہت زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر ریڈیو فری یورپ (آر ایف ای/آر ایل) میں 10 مئی کو شائع ہونے والے ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ 'مظاہروں میں جارجیا کے جھنڈے ہر جگہ موجود ہیں“ امریکی مالی اعانت سے چلنے والی نیوز سروس نے قانون کے طالب علم زویاد سیٹسخلادز کے سیاسی نقطہ نظر پر روشنی ڈالی جنہوں نے“طلبہ کے احتجاج شروع کرنے میں مدد کی“ اور ' دافیونی ('سنسیٹ') نامی نوجوانوں کے ایک گروپ کے رہنماؤں میں سے ایک ہیں جو ان مظاہروں کے دوران نمایاں ہوا ہے“۔

پریس آؤٹ لیٹ کی رپورٹ کے مطابق 'اس گروپ نے ایک ابتدائی احتجاج پر آنکھیں کھول دیں جب ارکان نے 'جارجیا کی ریاست کے دفاع کا حلف لیا... سیٹسخلازی کی فیس بک پروفائل تصویر میں وہ فوجی سازوسامان پہنے ہوئے ہیں اور سکی ماسک پہنا ہوا ہے اور رپورٹ کرتا ہے کہ وہ 'فوجی سامان سے محبت کرتا ہے'۔ انہوں نے ساتھی طالب علموں کو مغرب نواز اور 'آزادی پسند' جماعتوں کا حامی قرار دیا۔

جبکہ صیہونی ریاست اور اس کے حامیوں کی بربریت کے خلاف دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے دوران تبلیسی میں مظاہرین کے پاس فلسطینی حامی مظاہرین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور مار پیٹ کے بارے میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے نہ ہی غزہ میں ایک پوری قوم کے قتل عام کے بارے میں۔

اس کے بجائے تبلیسی میں مظاہرین 'جمہوریت' کے پرانے فارمولے کا نعرہ لگا رہے ہیں اور 'یورپی راستے' کا مطالبہ کر رہے ہیں جو نسل کشی کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔ یہ موقف دراصل ایک دوسرے سے متصادم نہیں ہیں۔ جارجیا میں نیٹو نواز حکومت قائم کرنے کی کوششیں ابھرتی ہوئی نئی سامراجی عالمی جنگ کا ایک لازمی جزو ہے جس نے پہلے ہی یوکرین اور فلسطین کو قتل گاہوں میں تبدیل کر دیا ہے۔

Loading