اُردُو
Perspective

ڈی ڈے کی یاد میں بائیڈن نے لاپرواہی سے روس کے ساتھ جنگ کو مزید ہوا دی۔

یہ 6 جون 2024 کے انگریزی میں شائع ہونے والے 'At D-Day commemoration, Biden recklessly inflames war with Russia' .اس تناظر کا اردو ترجمہ ہے 

اس ہفتے سامراجی طاقتوں کے رہنماؤں نے ڈی-ڈے لینڈنگ کی 80 ویں سالگرہ کی یاد میں روس کے خلاف امریکہ-نیٹو کی جنگ میں ایک بڑے اضافے کا عہد کرنے کے لیے اسے استعمال کیا جس سے انسانیت کو ایک بار پھر عالمی جنگ میں جھونکنے کی دھمکی ملی ہے۔

یہ تقریب اس وقت منعقد ہوئی جب نیٹو جنگ میں اپنی براہ راست شمولیت پر باقی ماندہ تمام حدود کو پار کرتے ہوئے جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جس میں یوکرین

صدر جو بائیڈن نارمنڈی میں جمعرات 6 جون 2024 کو ڈی-ڈے کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر تقریبات کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔ ]اے پی فوٹو/ایوان ووکی[ [AP Photo/Evan Vucci]

کو نیٹو کے ہتھیاروں کو روس کے اندر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ اور فرانس کی قیادت میں نیٹو کے اراکین سے براہ راست نیٹو فوجیوں کو یوکرین میں تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

جب بائیڈن نارمنڈی میں تھے اس نے اے بی سی نیوز کو ایک انٹرویو دیا جس میں اس نے عوامی طور پر اعلان کیا کہ امریکی ہتھیار روس کے خلاف حملوں میں 'استعمال کے مجاز' ہیں۔ انٹرویو لینے والے ڈیوڈ موئیر نے بائیڈن سے پوچھا 'کیا یہ آپ بالکل فکر مند نہیں ہیں کہ یہ اقدام امریکہ کو ]روس کے ساتھ جنگ[ میں بہت جلد متصادم کر سکتا ہے؟'

بائیڈن نے جواب دیا کہ'یہ نظریاتی طور پر ہو سکتا ہے لیکن اس کا امکان نہیں ہے ' یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ امریکی ہتھیار صرف) روس کے سرحدی علاقے تک(حملہ کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

یہ حیران کن طور پر لاپرواہی کے بیانات ہیں۔ بائیڈن نے اعلان کیا کہ ان کی پالیسیاں 'نظریاتی طور پر' ریاستہائے متحدہ کو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست کے ساتھ مکمل جنگ کی طرف راغب کر سکتی ہیں جو ممکنہ طور پر انسانی تہذیب کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے لیکن وہ ان مشکلات کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔

جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے روس پر نیٹو کی حمایت یافتہ حملوں کا جواب نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال سے دینے کی دھمکیوں کا جواب دینے کے لیے کہا گیا تو واضح طور پر الجھے ہوئے بائیڈن نے اعلان کیا کہ وہ روسی صدر کو 'چالیس سال' سے جانتے ہیں یہ ایک واضح مضحکہ خیز بات ہے۔ 1984 پیوٹن سوویت یونین میں کے جی بی کا ایک نامعلوم ایجنٹ تھا۔

جیسا کہ ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کے انٹرنیشنل ایڈیٹوریل بورڈ کے چیئرمین ڈیوڈ نارتھ نے اپنے ریمارکس میں کہا

Loading Tweet ...
Tweet not loading? See it directly on Twitter

کہ 'زندگی اور موت کے فیصلے حقیقت سے نا آشنانہ ایک آدمی کر رہا ہے۔'

نارمنڈی کے ساحلوں پر مرکزی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے عسکری اور جذباتی انداز میں کہا کہ روس کو زیر کرنے اور فتح کرنے کے نیٹو کے مقصد کے لیے لامحدود جانوں اور رقم کا وعدہ رہے گا۔

بائیڈن نے یوکرین کی جنگ میں لاکھوں روسی فوجیوں کی ہلاکت پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ' روس کو زبردست نقصان اٹھانا پڑا ہے 350,000 روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں یہ تعداد حیران کن ہے -'

روسی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور بلاشبہ بہت زیادہ یوکرائنی ہلاکتوں کو نظر انداز کرنے کے باوجود بائیڈن نے واضح کیا کہ اب جاری جنگ میں مزید ہلاکتیں ہوں گی۔

بائیڈن نے کہا کہ 'ایسی چیزیں ہیں جو لڑنے اور مرنے کے قابل ہوتی ہیں۔' 'امریکہ اس کے قابل اب اور ہمیشہ کے لیے ' اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ وقت آنے والا ہے جب بڑی تعداد میں امریکی فوجیوں کو اس عالمی جنگ میں 'مرنے' کے لیے تیار رہنا پڑے گا جو اب کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ 'مرنے کے قابل' چیزوں میں سے ایک 'جمہوریت' ہے۔ لیکن یوکرین اور کئی دیگر آمریتوں کی طرح جس سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے ان میں 'جمہوریت' نہیں ہے۔ یوکرین مارشلا کے تحت ہے جسمیں جنگ مخالفین کو دھمکیاں دی جاتی ہیں اور قید کیا جاتا ہے بشمول سوشلسٹ بوگڈان سیروتیوک اور جس میں فاشسٹ ریاست اور فوج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ صدر زیلنسکی نے اپنے عہدے کی مدت پوری کر لی ہے اور یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اس خوف سے انتخابات کرانے کا ارادہ نہیں رکھتے کہ جنگ کی بڑھتی ہوئی

مقبول مخالفت انتخابات میں بھرپور انداز میں اپنا اظہار کریں گی۔

دریں اثناء اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی ایک مسلسل نسل کشی کر رہا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ فلسطینی آبادی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے الفاظ میں 'انسانی جانور' ہیں۔

جیسے ہی امریکی رہنما روس پر سینہ زوری کر رہے تھے اسرائیل جس سے سامراجی طاقتوں کی مسلح، مالی امداد اور دفاعی حمایت حاصل ہے نے ڈی ڈے کے موقع پر اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک سکول پر حملہ کر کے بچوں سمیت 40 افراد کو ہلاک کر دیا۔

اسرائیل کے قتل عام پر ردعمل دیتے ہوئے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے کھلے عام اس حملے کو قبول کیا اور اس کا دفاع کیا اور اعلان کیا کہ 'آپ کے پاس یہ جگہ ہے جہاں حماس ایک اسکول کے اندر چھپے ہوئے ہیں ہے اور وہ افراد جائز اہداف پر ہیں لیکن

ساتھ ہی وہ عام شہریوں کے قریب سرایت کر رہے ہیں۔ اسرائیل کو ان شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کرنے کا حق ہے۔

محکمہ خارجہ نے بعد میں دعویٰ کیا کہ ملر کا مطلب یہ تھا کہ اسرائیل کو 'حماس کے جنگجوؤں' کو نشانہ بنانے کا حق ہے نہ کہ 'شہریوں کو '۔ لیکن اگر ملر نے 'حادثاتی طور پر' غلط بات کی، تو یہ صرف کھلے عام یہ بتانے سے اس میں کیا مضمر ہے: کہ امریکہ اپنے فوجی مقاصد کے حصول میں بچوں سمیت شہریوں کے منظم قتل عام کا دفاع کرتا ہے۔

دوسرے لفظوں میں نارمنڈی میں ہونے والی یادگاری سامراجی طاقتوں کی طرف سے نازی جنگ کی پالیسی کے سب سے نمایاں پہلوؤں کو مزید براہ راست اپنانے کا پس منظر تھا یعنی جان بوجھ کر شہریوں کو تباہی کے لیے نشانہ بنانا اور پوری دنیا کو عالمی جنگ میں گھسیٹنے کے لے آمادہ کرنا.

دوسری عالمی جنگ کے 80 سال بعد دنیا ایک بار پھر مکمل جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے، اس بار جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کے درمیان تمام دعوے کہ پہلی دو عالمی جنگیں ایک تاریخی استثنیٰ کی نمائندگی کرتی ہیں جو کبھی نہیں دہرائی جائیں گی بائیڈن اور دیگر سامراجی رہنماؤں کے بیانات کے ذریعے یہ خوش فہمی اب ختم کر دی گی ہے۔

نیٹو طاقتوں کی طرف سے جنگ میں اضافے پر روسی حکومت کا ردعمل مکمل طور پر دیوالیہ ہے۔ پیوٹن اپنے 'مغربی شراکت داروں' سے ایک جانب اپنے ہوش و حواس میں آنے کی اپیلوں اور دوسری جانب فوجی جوابی کارروائی اور پورے پیمانے پر جوہری جنگ کی دھمکیوں کے درمیان لڑکھڑا رہا ہے۔ درحقیقت پیوٹن کے پاس سامراجی طاقتوں کی طرف سے روس کو فتح کرنے اور اسے زیر کرنے کی مہم کا کوئی جواب نہیں ہے۔

بڑھتی ہوئی عالمی جنگ کو روکنا دنیا کے محنت کش طبقات کی مداخلت سے ہی ممکن ہے، جو سرمایہ دارانہ

نظام کے خاتمے کے سوشلسٹ پروگرام سے لیس ہوں جو سامراجی جنگ کی جڑ ہے۔ 

Loading